تازہ ترین
Home / بلاگ / محکمہ موسمیات نے خودکار موسمی سٹیشن آف لائن کیوں کر دیے ہیں؟ اصل درجہ حرارت عوام سے کیوں چھپائے جا رہے ہیں؟

محکمہ موسمیات نے خودکار موسمی سٹیشن آف لائن کیوں کر دیے ہیں؟ اصل درجہ حرارت عوام سے کیوں چھپائے جا رہے ہیں؟

اگر محکمہ موسمیات اتنی سچّی ہے تو خودکار موسمی سٹیشن آف لائن کرنے کی ضرورت کیوں پیش آ رہی ہے؟ اصل درجہ حرارت عوام سے کیوں چھپائے جا رہے ہیں؟ اس اہم مسئلے پر ہمارے ساتھ آواز اٹھائیں۔

گزشتہ 3 سال کی طرح اس سال بھی موسمِ سرما کا آغاز معمول سے ایک ماہ قبل ہوا ہے۔ ایک طرف جہاں COP26 کی مد میں لوگوں کا دھیان جھوٹ پر مبنی “مصنوعی موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ” سے لڑنے کی جانب لایا جا رہا ہے، وہیں گرینڈ سولر منیمم کی وجہ سے رونما ہونے والی حقیقی موسمیاتی تبدیلی کو نہ صرف مکمّل طور پر چھپایا جا رہا ہے بلکے معمول سے ٹھنڈے درجہ حرارت میں ہیرا پھیری کر کے انھیں معمول سے گرم یا زیادہ رپورٹ کر کے لوگوں میں گرمی کا جھوٹا تاثّر بھی دیا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ بین الاقوامی خیرات اور اپنا ایمان چند ڈالروں میں بیچ دینے والے محکمہ موسمیات کے افسران نے بھی اس “مہم” میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر پاکستان بھر کے درجہ حرارت کو اصل سے 3 سے 8 ڈگری سینٹی گریڈ تک زیادہ رپورٹ کر کے وہ درجہ حرارت جو کہ معمول سے 3 سے 5 ڈگری ٹھنڈے ہیں، انھیں معمول کے آس پاس یا معمول سے زیادہ رپورٹ کر کے عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔

⦾ سونے پر سہاگا یہ کہ محکمہ موسمیات نے اکتوبر کے آخر اور نومبر کے دوسرے ہفتے کے درمیان مختلف اوقات پر اپنے وہ سارے خودکار موسمی سٹیشن آف لائن کر دئیے، جو کہ معمول سے ٹھنڈے درجہ حرارت اور محکمہ موسمیات کے میڈیا میں شائع کئے جانے والے جھوٹ پر مبنی درجہ حرارت کا پول کھول رہے تھے۔

⦾ درج ذیل تصویر میں ان تمام موسمی سٹیشنوں کے نام بمع تاریخ درج ہیں، جنھیں محکمہ موسمیات نے مختلف اوقات پر صرف اس وجہ سے آف لائن کر دیا کہ معمول سے ٹھنڈے درجہ حرارت اور موسمِ سرما کا معمول سے تقریباً ایک ماہ قبل آغاز کہیں کسی اور ذریعے سے منظرِ عام پر نہ آ جائیں۔

⦾ کراچی، مستونگ، زیارت، دالبندین، پنجیرا، گڑھی دوپٹّہ، مالم جبّہ، پشاور ائیرپورٹ، پشاور سٹی (گالف کلب)، بالائی دیر، برنالہ (بھمبر)، بونیر، برارکوٹ، وہوا اور زین سنگھار نالہ میں لگے موسمی سٹیشن سردی کے قبل از وقت آغاز کیساتھ ہی آف لائن کر دئیے گئے۔

⦾ اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ یہ کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے آف لائن ہیں تو ہم بتاتے چلیں کہ تکنیکی خرابی ہمیشہ سردی بڑھنے کی ہی صورت میں پیدا نہیں ہوتی۔ سارا سال جو خودکار موسمی سٹیشن دور دراز مقامات سے بھی بغیر کسی مسئلے کے آن لائن رہتے ہیں، وہ درجہ حرارت معمول سے سرد ہونے کی ہی صورت میں آف لائن ہو جائیں، ایسا صرف تب ہوتا ہے جب محکمہ موسمیات عوام سے درجہ حرارت میں کمی کی اصل وجہ چھپا رہی ہو اور مستقل انھیں درجہ حرارت میں ہیرا پھیری کر کے “گلوبل وارمنگ” کے جھوٹ پر یقین دلانا چاہتی ہو۔

⦾ جب یہ موضوع زیرِ بحث ہے تو ہم بتاتے چلیں کہ ضلع چکوال کے گاؤں بھون میں بھی محکمہ موسمیات نے اپنا ایک خودکار موسمی سٹیشن ستمبر 2019 میں آن لائن کیا تھا۔ یہ خودکار موسمی سٹیشن محکمہ موسمیات کی چکوال کی آبزرویٹری سے محض 10 کلومیٹر مغرب میں موجود ہے۔ چکوال سے محکمہ موسمیات جو درجہ حرارت میڈیا میں رپورٹ کرتا ہے، وہ چکلالہ ائیر بیس راولپنڈی کے جھوٹ پر مبنی درجہ حرارت کے آس پاس جان بوجھ کر رپورٹ کرتا ہے تاکہ عوام میں یہ تاثّر جاۓ کہ پورے خطّہٰ پوٹھوہار میں درجہ حرارت یکساں ہیں اور کوئی خاص ٹھنڈ نہیں۔  حالانکہ بھون میں نصب موسمی سٹیشن سے ہمیں پتا چلا ہے کہ خشک سردی کی لہر متاثّر کرنے کی صورت میں چکوال میں درجہ حرارت منفی 7 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی گرا ہے، جیسا کہ 28 دسمبر 2019 کو ہوا۔ 27 دسمبر 2019 سے 31 دسمبر 2019 تک چکوال میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.5 سے منفی 6.5 ڈگری کے درمیان رہا۔ اس قدر سرد اور حیران کن حد تک ٹھنڈے درجہ حرارت نے نہ صرف تمام پرانے تاریخی سرد ترین درجہ حرارت کے ریکارڈ توڑ دئیے بلکے گرینڈ سولر منیمم کے باعث موسمیاتی تبدیلی کی اصلیت اور ٹھنڈ کی بڑھتی شدّت کی عکاّسی بھی کی۔ یاد رہے کہ دسمبر 2019، جنوری 2020، نومبر 2020 اور جنوری 2021 میں چکوال میں کم سے کم درجہ حرارت کی اوسط منفی 1، 0.1، 3.5 اور منفی 1.8 ڈگری سینٹی گریڈ بالترتیب ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات کو چکوال میں سردی کی اصل شدّت کے راز جب کسی اور ذریعے سے کھلتے نظر آئے تو اگست 2021 میں بھون میں نصب خودکار موسمی سٹیشن کو اپنی ویب سائٹ سے غایب کر دیا! درج ذیل تصویر دیکھیں:

ویب سائٹ سے خودکار موسمی سٹیشن غایب کرنے کی نوبت کیوں آ رہی ہے؟ حقیقت کو عوام سے کیوں چھپایا جا رہا ہے؟

⦾ اس پوسٹ کے ذریعے نہ صرف ہم اپنا احتجاج درج کروا رہے ہیں بلکے اپنا حق بھی مانگ رہے ہیں۔ محکمہ موسمیات کا ادارہ ہمارے ٹیکس کے پیسوں پر چلتا ہے۔ اصل درجہ حرارت جاننا اور خودکار موسمی سٹیشن کی ڈیٹا تک آن لائن رسائی ہمارا حق ہے۔

⦾ یہ خودکار موسمی سٹیش JICA اور UNESCO کی مالی مدد سے لگائے گئے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام آف لائن کئے گئے خودکار موسمی سٹیشنوں کو فی الفور آن لائن لایا جاۓ اور بھون میں نصب موسمی سٹیشن کو بھی فوری طور پر ویب سائٹ پر ڈال کر دوبارہ آن لائن کیا جاۓ!

⦾ اسکے علاوہ بھی ہم اِن دونوں تنظیموں کو ای میل کے ذریعے محکمہ موسمیات کے کرتوت سے آگاہ کریں گے  اور اپنے تمام فالورز سے درخواست کریں گے کہ وہ بھی محکمہ موسمیات کے ان کرتوت کو JICA اور UNESCO کے علم میں لائیں، تاکہ محکمہ موسمیات کے کرپٹ افسران کے خلاف سخت کاروائی کی جا سکے۔

About w3badmin

Check Also

18 نومبر 2024 : ملک بھر میں سردی میں اضافہ ۔ سکردو منفی 5، استور منفی 4.8 اور 7 ڈگری کے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کے ساتھ ملک کے سرد ترین مقامات۔ ملک بھر کے درست درجہ حرارت جانئیے

ملک بھر کے درجہ حرارت میں کمی اور سردی میں اضافہ۔  پہاڑی علاقوں کا درجہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے