خصوصی الرٹ! ایک مرتبہ پھر مئی کے آخر میں انتہائی غیر معمولی ٹھنڈ کو چھپانے کیلئے محکمہ موسمیات نے جان بوجھ کر اپنے خودکار موسمی سٹیشن آف لائن کر دئیے! صرف اتنا فرق کہ اس بار نشانہ جنوبی پنجاب کو بنایا گیا۔
22 مئی کو متاثّر کرنے والے مغربی ہواؤں کے طاقتور سلسلے اور اس سے منسلک شدید آندھی اور بارش کے بعد 23 مئی کی صبح جنوبی پنجاب میں کئی مقامات پر درجہ حرارت 15 سے 18 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان تک آ گرے، جو کہ مئی کے آخر کے لحاظ سے تاریخی حد تک ٹھنڈے ہیں! حالانکہ مئی کے تیسرے ہفتے میں پنجاب کے زیادہ تر علاقوں میں شدید گرمی ہوتی ہے۔
⦾ درج ذیل تصاویر دیکھیں:
ضلع ڈی جی خان میں وہوا اور زین سانگھڑ نالہ میں نصب خودکار موسمی سٹیشنوں کو محکمہ موسمیات نے 23 مئی کو صبح 11 بجکر 50 منٹ پر جان بوجھ کر آف لائن کر دیا، تاکہ جنوبی پنجاب میں انتہائی ٹھنڈے درجہ حرارت منظرِ عام سے ہٹا دئیے جائیں۔ Weather Busters Pakistan موسم کا حال کے ذاتی ذرائع نے ہمیں اس بات کی تزدیک کی ہے کہ یہ دونوں خودکار موسمی سٹیشن پہلے سے ہی درجہ حرارت اصل سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رپورٹ کرنے کیلئے چھڑے ہوۓ ہیں۔ تاہم صرف 2 ڈگری سینٹی گریڈ کی ہیرا پھیری موجودہ ریکارڈ توڑ “ٹھنڈ” کو چھپانے کیلئے ہرگز کافی نہ تھی اور نہ ہی اس سے محکمہ موسمیات کا گلوبل وارمنگ کے جھوٹے ایجنڈا میں بڑھ چڑھ کر شرکت لینے کا خواب پورا ہو سکتا تھا!
یہاں یہ بات بتانا اہم ہوگی کہ گزشتہ مغربی ہواؤں کا سلسلہ اتنا طاقتور اور ٹھنڈا تھا کہ 23 مئی کو گلیات، خیبر پختونخواہ کے پہاڑوں پر 9000 فٹ اور اس سے بلند مقامات (جیسا کہ میرانجانی ٹاپ) پر 1 سے 2 انچ برف بھی پڑی۔ اس ہی طرح مالم جبّہ میں بھی 23 مئی کی صبح اصل کم سے کم درجہ حرارت 1.1 جبکہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت محض 8.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ مئی کی اس تاریخ کے سرد ترین کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت ہیں! تاہم محکمہ موسمیات کی جانب سے مالم جبّہ کا کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت مکمّل جھوٹ اور بکواس پر مبنی 10 اور 17.5 ڈگری سینٹی گریڈ رپورٹ ہوا، جس کا حقیقت سے کوئی تعلّق واسطہ نہیں!
ہمارے ذاتی ذرائع سے ہمیں اس بات کی بھی تزدیک شدہ رپورٹ ملی ہے کہ جنوبی پنجاب میں کرور (لیّہ) اور ڈی جی خان کے سرکاری موسمی سٹیشنوں پر بھی 23 مئی کی صبح حقیقی کم سے کم درجہ حرارت 16.5 ڈگری سینٹی گریڈ اور 18.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا (جو کہ مئی کی تاریخ کے سرد ترین درجہ حرارت کے آس پاس ہے)، تاہم محکمہ موسمیات نے کرور (لیّہ) سے کم سے کم درجہ حرارت 20.5 جبکہ ڈی جی خان سے 22.2 ڈگری سینٹی گریڈ رپورٹ کیا، جو کہ اصل سے 4 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہیں اور انکا حقیقت سے کوئی تعلّق نہیں!
⦾ معلوم دیتا ہے کہ محکمہ موسمیات کے خودکار موسمی سٹیشنوں کی دیکھ بھال کرنے والی ٹیم بھی غفلت کی نیند سو رہی ہے اور عوام سے وصول کئے جانے والے ٹیکس سے مفت کی تنخواہیں لے رہی ہے! کئی مہینوں سے خراب پڑے خودکار موسمی سٹیشن آج بھی آف لائن ہیں اور تاحال مرمّت کے منتظر ہیں۔ انکی فہرست درج ذیل ہے:
1) صوابی: خیبر پختونخواہ کے ضلع صوابی سے موسمی ڈیٹا کی موصولی کا واحد ذریعہ یہ خودکار موسمی سٹیشن ستمبر 2020 میں لگایا گیا، تاہم اب تک یہ موسمی سٹیشن آن لائن کم جبکہ آف لائن زیادہ دورانئے کے لئے رہا ہے، جبکہ مارچ 2021 سے یہ مستقل آف لائن ہے۔ موسمی سٹیشن آف لائن ہونے سے مراد ہے کہ محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ پر اسکی کوئی ڈیٹا میسّر نہیں۔
2) خاران: بلوچستان کے دور دراز ضلعے خاران میں نصب خودکار موسمی سٹیشن یکم اپریل سے مستقل آف لائن ہے۔ ڈیڑھ ماہ گزرنے کے بعد بھی اسکی مرمّت نہیں کی گئی، جس کے سبب اس دور دراز مقام کی قیمتی موسمی ڈیٹا ذائع ہو رہی ہے!
3) بیلا وڈور: ضلع ڈی جی خان کے میدانی علاقے بیلا وڈور میں بھی نصب خودکار موسمی سٹیشن اپریل کے وسط سے آف لائن ہے، جہاں سے کوئی موسمی ڈیٹا موصول نہیں ہو رہی۔ البتّہ محکمہ موسمیات کو اس ڈیٹا کے ذائع ہونے کی رتّی برابر بھی پروا نہیں!
4) بھانڈو والا: ضلع راجنپور میں بھانڈو والا کے مقام پر نصب خودکار موسمی سٹیشن سے موسمی ڈیٹا کی آن لائن موصولی کا عمل 20 مئی کی صبح کو تھم گیا، جس کے بعد سے یہ خودکار موسمی سٹیشن مستقل آف لائن ہے اور محکمہ موسمیات کی توجّہ کا محتاج ہے!
5) بشام: ضلع شانگلہ کے شہر بشام میں نصب خودکار موسمی سٹیشن کا درجہ حرارت ناپنے والا سینسر 28 اپریل سے تکنیکی خرابی کے باعث خراب ہے، جس کی وجہ سے وہ غلط درجہ حرارت (منفی 41 سے منفی 40) مستقل رپورٹ کر رہا ہے۔ تقریباً ایک ماہ گزرنے کو ہے، مگر محکمہ موسمیات نے اسکی مرمّت کرنا گوارا نہیں کی!
⦾ ہم محکمہ موسمیات کو یہ دوبارہ یاد دلاتے چلیں کہ یہ پاکستان کے کس حصّے میں درجہ حرارت میں کتنی ہیرا پھیری کر رہے ہیں، ہمیں اس بات کا بخوبی علم ہے۔ تاہم معمول سے انتہائی ٹھنڈے درجہ حرارت کو چھپانے کیلئے خودکار موسمی سٹیشنوں کو آف لائن کر دینا یا انکے ساتھ لا وارثوں والا برتاؤ کرنا ایسے گرے ہوۓ کام ہیں جنہیں ہم ہرگز نظر انداز نہیں کریں گے! یہ خودکار موسمی سٹیشن JICA اور UNESCO سے کروڑوں ڈالرز کی فنڈنگ لے کر لگاۓ گئے ہیں اور پاکستان کے ان اضلاع اور علاقوں میں نصب ہیں جہاں آج تک محکمہ موسمیات نے خود سے آبزرویٹری لگانے کی زحمت نہیں کی!
ہم JICA اور UNESCO کو محکمہ موسمیات کی جانب سے ان خودکار موسمی سٹیشنوں کیساتھ کئے جانے والے برے سلوک کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کر چکے ہیں اور اب ہم اپنے مدّاحوں سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ ان دونوں اداروں کو درج ذیل لنکس پر رابطہ کر کے محکمہ موسمیات کے کرتوتوں سے آگاہ کریں، تاکہ محکمہ موسمیات کے افسروں پر اتنا دباؤ پڑ سکے کہ آئندہ یہ ان خودکار موسمی سٹیشنوں کو اپنی مرضی سے آف لائن کرنے یا انکی مرمّت کو نظر انداز کرنے سے پہلے یاد کر لیں کہ انکے غلط کاموں پر ہماری کتنی کڑی نظر ہے!
◉ رابطہ کریں UNESCO:
https://en.unesco.org/contact
◉ رابطہ کریں JICA:
https://www.jica.go.jp/english/about/organization/headquarters/index