فروری میں بارش کی اوسط مستقل بڑھ رہی ہے، اسکے باوجود محکمہ موسمیات نے میڈیا میں من گھڑت جھوٹے درجہ حرارت رپورٹ کر کے گلوبل وارمنگ کے نام پر ایک قیامت خیز منظر پیش کرنے کی کوشش کی۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے حقائق پر مبنی معلومات درج ذیل ہے، جو آپ کو پتا ہونی چاہئیے:
⦿ پاکستان میں فروری میں بارش کی اوسط مستقل بڑھ رہی ہے، جس میں 2007 کے بعد سے اور بھی تیزی سے اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ مثال کے طور پر چکلالہ ائیر بیس، راولپنڈی میں محکمہ موسمیات کی اپنی ڈیٹا کے مطابق فروری کی بارشوں کی اوسطاً مقدار میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اسکے سبب ریکارڈ توڑ بارشیں فروری 1998 میں 244 ملی میٹر جبکہ 15 سال بعد فروری 2013 میں 306 ملی میٹر دوبارہ ریکارڈ کی گئیں۔ درج ذیل تصویر دیکھیں:
⦾ اس ہی طرح گزشتہ دو دہائیوں میں ریکارڈ توڑ بارش اور برفباری ملک بھر میں کئی بار دیکھی جا چکی ہے، باالخصوص ملک کے شمال میں جہاں فروری 2003 میں بھی ریکارڈ توڑ بارشیں ہوئی تھیں۔ 1860 سے 2020 تک پشاور کی موسمی ڈیٹا بھی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پشاور کی سالانہ بارش کی اوسط میں تقریباً 40 فیصد اضافہ ہوا ہے! حالانکہ یہ بات درست ہے کہ فروری 2021 واقعی خشک ترین فروری میں سے ایک تھا، تاہم یہ حقیقی موسمیاتی تبدیلی کی عکّاسی نہیں کر رہا، جبکہ سچ یہی ہے کہ ہر گزرتی دہائی کیساتھ فروری کی بارش کی اوسط میں اضافہ ہو رہا ہے۔
⦿ بےشرمی اور حڈ دھرمی کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوۓ روزانہ کی بنیاد پر محکمہ موسمیات نے درجہ حرارت میں ہیرا پھیری کی ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے میدانی علاقوں میں کم سے کم سر زیادہ سے درجہ حرارت اصل سے 2 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ، سندھ اور بلوچستان میں اصل سے 3 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ اور شمالی خیبر پختونخواہ، گلگت بلتستان اور کشمیر میں اصل سے 3 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رپورٹ کئے ہیں!
موسم کا حال کی حقیقی موسمی ڈیٹا کے مطابق پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت معمول سے 1 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ جبکہ انتہائی خشک موسم کے باعث کم سے کم درجہ حرارت معمول کے مطابق یا معمول سے 1 سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ کم رہے ہیں۔ لہٰذا اوسطاً درجہ حرارت ملک کے زیادہ تر علاقوں میں معمول کے مطابق یا معمول سے محض 0.5 یا 1 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہیں، جو کہ محکمہ موسمیات کے معمول سے 3.35 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ کے جھوٹے دعوٰے کی دھجّیاں اڑانے کیلئے کافی ہے۔
⦿ موجودہ خشک اور گرم موسم کی وجہ؟ لا نینا!
لا نینا کے باعث اکثر موسمِ سرما اور موسمِ بہار میں بارشیں بہت کم ہوتی ہیں۔ موجودہ موسمی صورتحال پہلے سے متوقع تھی، اور یہ موسم کے معمول کا حصّہ ہے۔ یہ موسمیاتی تبدیلی کی اصلیت کی ہرگز عکّاسی نہیں کرتا جو محکمہ موسمیات اور انکے چیلوں نے پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
⦿ صاف ظاہر ہے کہ لوگوں تک یہ جھوٹ پر مبنی معلومات پھیلانے کیلئے dawn.com کو استعمال کیا گیا ہے:
https://www.dawn.com/news/1611473
انگریزی اخبار اور ذرائع ابلاغ Dawn پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جھوٹ پر مبنی معلومات پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ درج ذیل تصویر دیکھیں:
اس بات کی نشاندہی ہم نے ماضی میں بھی کئی بار کی ہوئی ہے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے پاس موسمیاتی ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کیلئے کوئی ایسے ماہرین موجود نہیں جو محکمہ موسمیات کی جانب سے بتائی گئی فضول معلومات کی جانچ پڑتال کر سکیں۔ چنانچہ نامکمّل اور غلط موسمی معلومات لوگوں تک پہنچائی جاتی ہے جس پر بہت سے لوگ بغیر سوچے سمجھے اعتبار کر لیتے ہیں۔
یہ یاد رہے کہ درج ذیل تصویر میں جاری کی گئی “انتباہ” کی کوئی ضرورت نہیں۔
موسم کا حال کا DawnNews اور محکمہ موسمیات سے محض یہ سوال ہے کہ DawnNews اور محکمہ موسمیات گزشتہ 3 سالوں سے کہاں تھے جب معمول سے 2019 اور 2020 کے 24 میں سے 21 ماہ میں درجہ حرارت معمول سے انتہائی کم یا ریکارڈ توڑ حد تک کم چل رہے تھے؟ اس 2018-2019 اور 2019-2020 کے معمول سے انتہائی زیادہ طویل موسمِ سرما اور اس میں ہونے والی معمول سے انتہائی زیادہ برفباری اور بارشوں کا کوئی ذکر نہیں، جس نے ٹھنڈ کے درجنوں تاریخی ریکارڈ توڑے اور کاشت کے علاقوں میں کئی دن شدید کُہرا پڑنے کے باعث زرعی پیداوار میں 25 سے 40 فیصد کمی بھی دیکھی گئی۔ حتّیٰ کہ موسمِ گرما میں بھی درجہ حرارت معمول سے کافی کم رہنے کے باعث مون سون کا دورانیہ گزشتہ دونوں سال معمول سے کم رہا۔
آخر کیا وجہ ہے کہ یہ مکمّل معلومات لوگوں تک فراہم نہیں کی گئی؟ صرف اس لئے کیونکہ یہ گلوبل وارمنگ کے جھوٹے ایجنڈا کے برعکس تھی۔