ایک مرتبہ پھر سردی کی لہر کا آغاز ہوتے ہی محکمہ
موسمیات نے بلوچستان کے خودکار موسمی سٹیشن جان
بوجھ کر دوبارہ آف لائن کر دئے!
محکمہ موسمیات کی جانب سے معمول سے انتہائی سرد
درجہ حرارت میں ہیرا پھیری کر کے انھیں معمول کے
آس پاس یا معمول سے زیادہ رپورٹ کرنا اب کوئی ڈھکی
چھپی بات نہیں۔ اس مرتبہ بھی سردی کی لہر کے آغاز
کیساتھ ہی بلوچستان کے سرد ترین مقامات زیارت اور
مستونگ میں نصب خودکار موسمی سٹیشنز کو 14 دسمبر رات
12 بجے سے پہلے جان بوجھ کر آف لائن کر دیا گیا۔
دالبندین کا خودکار موسمی سٹیشن بھی گزشتہ 10 دن سے
پہلے ہی آف لائن ہے ۔ یاد رہے کہ زیارت اور
دالبندین کے خودکار موسمی سٹیشن درجہ حرارت اصل
سے 4 ڈگری جبکہ مستونگ کا موسمی سٹیشن
درجہ حرارت اصل سے 2 ڈگری زیادہ بتانے کیلئے
پہلے سے ہی چھڑا ہوا ہے!
کیوں محکمہ موسمیات سرد درجہ حرارت منظرِ عام پر نہیں
آنے دینا چاہتا؟
کیوں محکمہ موسمیات کو درجہ حرارت اصل سے کئی کئی
ڈگری زیادہ رپورٹ کر کے عوام کو غلط اور جھوٹ پر مبنی
معلومات فراہم کرنے کی نوبت پیش آ رہی ہے؟
کیوں وہ خودکار موسمی سٹیشن جو کہ سارا سال بغیر کسی مسئلے
کے آن لائن رہتے ہیں، وہ درجہ حرارت معمول سے
سرد ہوتے ہی آف لائن کر دئیے جاتے ہیں؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ سرد موسم کا ذکر یا معمول سے
ٹھنڈے درجہ حرارت کا منظرِ عام پر آنا مصنوعی موسمیاتی
تبدیلی کے جھوٹ پر مبنی ایجنڈا کے خلاف ہے، جس کی
مد میں محکمہ موسمیات ہر سال بین الاقوامی تنظیموں
سے لاکھوں ڈالروں کی فنڈنگ وصول کرتا ہے؟
خودکار موسمی سٹیشن جان بوجھ کر آف لائن کرنے کا عمل
پہلی دفعہ نہیں ہو رہا۔ پورا نومبر 2021 بلوچستان، آزاد کشمیر
اور خیبر پختونخواہ میں مختلف مقامات پر لگے موسمی
سٹیشنوں کو جان بوجھ کر آف لائن رکھا گیا تھا تاکہ پاکستان
میں موسمِ سرما کا تقریباً ایک ماہ قبل از وقت آغاز اور ان
سے منسلک معمول سے انتہائی سرد درجہ حرارت ان
خودکار موسمی سٹیشنوں کے ذریعے سے منظرِ عام پر نہ آ
جائیں۔ اس حوالے سے ہم نے کچھ ہفتے قبل پوسٹ
بھی بنائی تھی۔
بہتر ہوگا کہ محکمہ موسمیات اس طرح کے گرے ہوۓ
طور طریقوں سے معمول سے سرد درجہ حرارت چھپانے
کی کوشش نہ کرے۔ نہ تو موسم میں بدلاؤ انسان کے ہاتھ
میں ہے اور نہ ہی اس طرح خودکارموسمی سٹیشن آف
لائن کر دینے سے ٹھنڈ پڑنا بند ہوگی۔ ہاں، محکمہ
موسمیات کے کرپٹ افسران کے بکاؤ ایمان کی تزدیق
لازمی طور پر بار بار ہوگی۔