گزشتہ 2 دہائیوں کی طرح اس سال بھی مشرقی پنجاب میں ہوا کا معیار سال کے اس حصّے میں دنیا بھر میں بدترین ہے۔ لاہور، فیصل آباد اور ساہیوال کے علاقوں میں 24 گھنٹوں پر مبنی ہوا کا معیار 300 سے 500 کے درمیان ہے، جو کہ خطرناک ہے! تاہم انگریزی ذرائع ابلاغ Dawn نے موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر جھوٹ پر مبنی معلومات اور من گھرٹ کہانیاں چھانپنے کا رواج برقرار رکھا ہے! آخر یہ کونسے صحافی ہیں جو اس قسم کے مذاحقہ خیز مضامین چھانپتے ہیں؟ مطلب جو جی میں آیا لکھ دیا؟
انگریزی اخبار Dawn کے اظہارِ راۓ والے کالم میں ایک مضمون کی درج ذیل سرخی تھی: “لاہور میں آلودگی کا معیار اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کیوں موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو مزید نہیں ٹالا جا سکتا”۔ اس جاہلانہ سرخی کو پڑھنے کے بعد ہمارا Dawn سے یہ سوال ہے کہ آپ وہ صحافی کیوں بھرتی نہیں کرتے جن کو اصل میں موسمیات اور ماحولیاتی علوم پر عبور حاصل ہو؟ کیا آپ آج کے دور کے ہر سرگرم موضوع پر جو جی میں آئے بغیر سوچے سمجھے چھانپ دیتے ہیں کہ آپکا کاروبار چلتا رہے؟ اس حوالے سے آپکو شاید 5 منٹ بھی نہ لگتے صحیح معلومات فراہم کرنے کی تحقیق کرنے میں، یا اس موضوع پر کسی ماہرِ ماحولیات یا ماہرِ موسمیات کی راۓ طلب کر کے عوام کو درست معلومات فراہم کرنے میں۔ آئیں ہم بتاتے ہیں کہ اصل میں ہو کیا رہا ہے:
ناسا کی جانب سے موصول کئے گئے اس فائر میپ کو دیکھیں۔ اس میں آپکو پنجاب کے کاشت کے علاقوں میں سینکڑوں زمینوں پر آگ بھڑکتی نظر آئے گی، جو کہ کسانوں نے اگلی فصل کی تیّاری میں اپنے پرانی فصل کی کٹائی کے بعد لگائی ہوئی ہے۔ نتیجہ؟ ہوا کا معیار خطرناک حد تک بگڑنے کی وجہ COP26 میں زیرِ بحث موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے نہیں! بلکے ہر سال غیر منظّم انداز میں سینکڑوں کھیتوں میں بھڑکتی ہوئی آگ کی وجہ سے ہے! حکومتِ پاکستان اور پنجاب کی صوبائی حکومت بھی اس معاملے میں کسی بھی قسم کی کروائی کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ حتّیٰ کہ غیر سرکاری ہوا کے معیار پر ملنے والی معلومات پر پابندی عائد کر رہی ہے، جو کہ انکی اپنی ناہلی کا ثبوت ہے۔ یہ اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ لاہور میں ہوا کا معیار سال میں زیادہ تر اوقات دنیا میں بدترین ہوتا ہے۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ لاہور کا ہوا کا معیار دنیا کے انتہائی خراب ترین میں شمار ہوتا ہے۔ بھارت پر الزام تراشی اور ان لوگوں کو دھمکیاں دینا جو ہوا کا معیار رپورٹ کر رہی ہیں، حکومت کی جانب سے انتہائی غیر مناسب حرکت ہے ان کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پچھلے دو ہفتے سے ہوا کی رفتار انتہائی کم ہے اور مغرب کی جانب سے ہے۔پاکستان میں اس وقت موجود سماگ کا ذمہ دار بھارت نہیں ،جبکہ پنجاب میں لگی ہوئی کھیتوں میں سینڈکروں آگیں ہیں۔ پنجاب اپنے پیدا کیے ہوئے دھوئیں میں کھانس رہا ہے۔ ہم جتنی جلدی اس کی ذمہ داری اٹھا لیں اتنا ہی جلدی ہم اس مسئلہ کو حل کرنے کی جانب سب پڑھ سکتے ہیں۔