نومبر میں ریکارڈ توڑ سردی اور موجودہ شدید سردی کی لہر کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ کیوں ہر ماہ درجہ حرارت معمول سے اتنا کم گزرنے لگے ہیں؟ گرمی کا زور کیوں ٹوٹتا جا رہا ہے؟ تفصیلات ملاحظہ کریں۔
تحریر میں موجود تصاویر کا معائنہ غور سے کریں۔
زمین پر موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے بڑا اور واحد ذریعہ سورج ہے۔ زمین تک پہنچنے والی سورج کی تپش میں ہر 11 سال بعد تبدیلی آتی ہے جو براہِ راست زمین پر موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں اثر انداز ہوتی ہے۔ لہٰذا دنیاوی پیمانے پر زمین پر موسمیاتی تبدیلاں انسانی ردّ عمل سے نہیں بلکہ سورج کی زمین تک پہنچنے والی تپش میں مستقل کمی کی وجہ سے ہو رہی ہیں، جسکی تصدیق ناسا کے ماہرین نے 2017 سے کی ہوئی ہے۔ (ناسا نے یہ آرٹیکل اب انٹرنیٹ سے ہٹا دیا گیا ہے)
آنے والے سالوں میں Grand Solar Minimum (گرینڈ سولر منیمم) کی وجہ سے اوسطاً درجہ حرارت میں کمی متوقع:
عنقریب اور اس سے آگے مستقبل میں پاکستان میں فصلوں کی نش و نما کا دورانیہ کم ہو جانے کے باعث قحط سالی کا شدید اندیشہ ہوگا۔ یہ چیز 2016 سے خصوصاً دیکھنے میں آ رہی ہے کہ موسمِ بہار سے منسلک درجہ حرارت مئی تک دیکھے گئے۔ پورا 2019 اور 2020 کے پہلے نصف حصّے تک اوسطاً درجہ حرارت کئی علاقوں میں ریکارڈ توڑ حد تک کم رہے۔ نومبر 2020 میں شمالی پاکستان کے علاقوں میں ریکارڈ توڑ سردی اور برفباری دیکھی گئی۔ ان وجوہات کی بنا پر فصلوں کی پیداوار بھی معمول سے کم رہی۔ جیسے جیسے گرینڈ سولر منیمم کی شدّت میں اضافہ ہوتا جاۓ گا، پنجاب، بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخواہ میں فصلوں کی نش و نما کا دورانیہ سکڑ کر مئی سے اکتوبر کے وسط تک محدود ہو جاۓ گا (جو کہ معمول سے 1 ماہ کم ہے)! شدید کُہرا پڑنے کے باعث فصلیں بار، بار خراب ہونے کا خطرہ ہو گا۔
بارش، برفباری، ژالہ باری اور سیلابی صورتحال میں اضافہ متوقع:
1850 کی دہائی سے پاکستان کی بارشوں کی اوسط میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ اسکے باعث بیسویں صدی میں کئی بار تباہ کن سیلابی صورتحال دیکھنے کو ملی اور اکّسویں صدی میں یہ ہمارے لئے مزید مسائل پیدا کر رہی ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ انسانوں نے دریاؤں کے قدرتی راستوں میں یا تو آبادیاں قائم کر لی ہیں یا وہاں کاشتکاری کی جانے لگی ہے۔ لہٰذا جب بھی دریاؤں میں بہاؤ معمول سے تجاوز کرتا ہے تو لوگوں کو نقصانات اٹھانا پڑتے ہیں۔
بارش برسنے والے دنوں کی کُل تعداد اور بارش، برفباری اور ژالہ باری کے شدّت اور دورانئے، تینوں میں اضافہ ہوا ہے، اور یہ اب ہمارا نیا معمول بن جاۓ گا۔ اسکی وجہ ماحول میں بڑھتی کاربن ڈائی آکسائڈ نہیں بلکے 2019 میں ناسا کے مطابق خلا میں ریکارڈ کئے گئے تاریخی ٹھنڈے ترین درجہ حرارت ہیں۔ جب بالائی ماحول معمول سے ٹھنڈا ہو تو آبی بخارات سے بھرے زیریں ماحول میں بادل اور گرج چمک کے طوفان بننے کے عمل میں بھی تیزی سے اضافہ ہوتا ہے جبکہ مزید برق رفتار جیٹ سٹریمز زیادہ مقدار اور شدّت میں بارش، ژالہ باری اور برفباری کا سبب بنتی ہیں۔ مون سون 2020 میں کراچی میں تباہ کن اور اوسط سے کئی گُنہ زیادہ بارشوں اور انتہائی طاقتور گرج چمک کے طوفانوں کی وجہ بھی یہی ہے اور آنے والے سالوں میں ایسی شدید موسمی واقعات میں متواتر روانی دیکھی جا سکتی ہے۔
ژالہ باری کی شدّت اور دورانئے اور اولوں کے حجم میں اضافے کا خدشہ اب اور بھی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ 2015 تک جو ژالہ باری کے واقعات سابقہ فاٹا، خیبر پختونخواہ اور شمال مشرقی بلوچستان تک محدود تھے، وہ اب پنجاب اور سندھ میں فصل کی کاشت کے علاقوں تک پھیل چکے ہیں۔ یہ سلسلہ اس ہی طرح سے جاری رہنے کی توقع ہے اور مستقبل میں مزید بڑے پیمانے پر شدید ژالہ باری کے روپ میں اثر انداز ہو سکتا ہے۔ بالائی ماحول میں بڑھتی ہوئی ٹھنڈ کے سبب زمین پر اولے پڑنے کے امکانات بڑھتے جائیں گے۔
موسمی سرگرمیوں کے روجھان میں تبدیلیوں کے باعث مجموعی طور پر ملک بھر میں برفباری میں اضافہ متوقع ہے۔ تاہم بڑھتی ٹھنڈ کے باعث برفباری اب اکتوبر میں شروع ہوا کریگی اور شمالی پاکستان میں مئی تک جاری رہ سکتی ہے۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں تقریباً 2 دہائیوں تک برفباری دسمبر کے آخر سے مارچ کے ماہ تک محدود تھی۔ معمول سے زیادہ شدّت اور دورانئے کی برفباری اور معمول سے انتہائی ٹھنڈے درجہ حرارت رہنے کے سبب ہمارے وہ گلیشیرز جو گزشتہ 25 سال سے سکڑ رہے تھے، اب واپس سے بڑھنا شروع ہو جائیں گے۔
آندھی اور بارش کے روجھان میں بدلاؤ آ رہا ہے۔
پاکستان میں بارش اور آندھی، طوفان کا محور جنوب مغرب کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔ جون 2019 میں چنیوٹ میں 130 سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی آندھیاں ایک ہی ماہ میں 2 بار دیکھی گئیں۔ ملتان، بہاولپور، ڈی جی خان، بھکّر، خوشاب، سرگودھا، فیصل آباد اور لاہور سمیت جنوبی اور وسطی پنجاب کے علاقوں میں 120 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد کی آندھیاں دیکھی گئیں۔ حتّیٰ کہ لاہور اور ڈی جی خان میں بالائی پنجاب کی تھنڈرسٹورم بیلٹ بشمول اٹک، راولپنڈی، جہلم اور سیالکوٹ سے زیادہ آندھیاں ریکارڈ کی گئیں! یہ روجھان 2013 سے رونما ہوا اور 2015 کے بعد سے اس میں متواتر روانی آ گئی ہے۔ شمالی سندھ کے بارش کے روجھان میں بھی بدلاؤ آ رہا ہے، جو کہ تقریباً ہر ماہ میں غیر معمولی حد تک تیز بارشوں اور معمول سے کم درجہ حرارت کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
خلاصہ یہ کہ ہمیں فصلوں کی پیداوار میں کمی کے لئے تیّار رہنا ہوگا، تاہم اسکا ذمّہ دار گلوبل وارمنگ اور بڑھتی ہوئی کاربن ڈائےآکسائڈ نہیں بلکے “قدرتی طور پر رونما ہوتی موسمیاتی تبدیلیاں” ہیں۔ آج سے لے کر 2050 کی دہائی تک رونما ہونے والے غیر معمولی موسمی واقعات کا ذمّہ دار انسانی ردّ عمل کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ سورج زمین پر ہونے والے موسمیاتی بدلاؤ کا ذمّہ دار ہے۔ اسکو روکنا ہمارے بس کی بات نہیں۔ ہمارے بس میں اتنا ہے کہ اس سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کیلئے پہلے سے منصوبہ بندی کر کے رکھیں، اور اپنی زندگیوں کو بدلتے موسم کے حساب سے ڈھالنا سیکھیں۔
یاد رکھیں، جب روز کا موسم ہمارے قابو میں نہیں، تو زمین پر رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیاں بھی کسی صورت ہمارے ہاتھ میں نہیں۔ یہ ہم سے بہت اوپر کی چیز ہے! دنیا کی تاریخ میں موسمیاتی تبدیلیاں سورج کی تپش میں کمی یا اضافے کے بنیاد پر ہی آئی ہیں۔
تصاویر بشکریہ: محکمہ موسمیات Pakistan Meteorological Department (جی ہاں، ہمارا محکمہ موسمیات اس بات سے واقف ہے کہ درجہ حرارت میں کمی آ رہی ہے۔ اسی لئے وہ روزانہ کی بنیاد پر درجہ حرارت 2 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ اصل سے زیادہ رپورٹ کرتے ہیں تاکہ ٹھنڈ کو چھپا کر گلوبل وارمنگ کے جھوٹے ایجنڈا میں شرکت کر سکیں اور وہاں سے اضافی فنڈنگ وصول کر سکیں)!
iss liye climate fraud wale dunia ko 2030 se pehle fossil fuels se mahroom krna chahte hain ta k dunia ko thand se tabah kr dia jy.
ap ki maloomat darusat hain
Well stated.
ایسا ممکن ہے
لیکن اس سال سردی کم پڑی ہے۔ جس کا اندازہ آپ بخوبی لگا سکتے ہیں۔
Winter 2020-2021 broke cold records in most of south and west Pakistan.
لیکن سورج کی تپش میں کمی کس وجہ سے ہوتی ؟ اور باقی دنیا اس حقیقت کو کیوں چھپا رہی ؟ پاکستان کی تو سمجھ اتی کہ فنڈنگ کی وجہ سے شاید جھوٹ بول رہی لیکن ترقی یافتہ ممالک کی کیا مجبوری ہے ؟؟
Sooraj ki tapish main kami qudrati bina par aati hai. Qudrat ka nizaam cyclical hai.
We have made multiple posts on this matter. Please visit our website: http://www.mosam.com.pk and read all articles written under the tabs of شمسی موسم
Climatic changes on Earth are driven by solar cycles. Increasing average solar activity (spanning over several centuries) brings a warming trend to Earth and decreasing average solar activity brings cooler temperatures, again over many centuries. Earth keeps undergoing these warming and cooling cycles, with the former having brought economic prosperity and the latter bringing economic slowdown, famines, dieseases, viruses and collapse of human civilisation throughout the human history. The modern period of global warming lasted from 1860s till mid-2010s. Currently, we have entered the cooling trend since 2016, dubbed as the Grand Solar Minimum, which is causing the global temperatures to plunge, cause increased cold-related events, shortening summers, increasing duration of winters and causing copious amounts of precipitation. Increased precipitation is a direct consequence of a cooling climate and as a cooling atmosphere is able to hold lesser amount of moisture that leads to increased condensation, more cloud cover, stronger thunderstorms and more precipitation.
The “Global Warming Scam” focusses on manipulating the science to portray human beings as the reason for climate change. The focus is put on making you believe that warming itself is “bad”, (when it clearly isn’t!), and that your “carbon emissions” are responsible for it. The entire market of green energy business thrives on it. Cold events are not provided coverage, and temperatures are over reported globally since 2012 (this practise is not restricted to Pakistan alone!) to manipulate raw temperature data at source and try in every way to show warmer temperatures.
To summarise it, weather and climate are completely nature controlled. Your actions cause environmental damage (pollution etc.) but that doesn’t impact the weather. It is beyond our reach, beyond any human capacity to be influenced by our actions. Global elites want you to believe that you are responsible so you can be charged for the carbon emissions you produce in any form and make money.